Allah is forgiver
Repent! The best thing that unites God and man is repentance. Glory be to God. O son of Adam, once you repent to me with a sincere heart, see how I accept your repentance.
The sign of a believer is that when he commits a sin, his heart and mind reproach him, and the fear of Allah makes him restless, and with reproach when he repents to Allah. If he keeps it, then Allah will surely accept his repentance.
Commentators write that when a young man repents, the torment is removed from the graveyards for miles on that day.
So the question is to what extent the virtue of repentance has been explained.
In this regard, an incident comes to mind. It was known during the reign of Hazrat Omar that everyone knew that Hazrat Omar Farooq would pronounce the sentence of sin at the same time, and every child knew that Omar Farooq would delay the sentencing of the sinner. Don't
Omar Farooq was passing on the road when a drunkard who had a bottle of wine hidden in his armpit also came out from the corner of the road. When he saw that Hazrat Omar Farooq was coming, the drunkard got scared and he prayed to Allah. I prayed to Allah to save me from Omar Farooq today. I will not commit this sin after today. I sincerely repent and Allah accepted his repentance.
When he approached Hazrat Omar Farooq, Hazrat Omar Farooq asked the drunkard, "What are you taking?" He said, "Hazrat Omar Farooq, vinegar." When Hazrat Omar Farooq asked him to show it, he said, It was vinegar.
Allah Almighty accepted the repentance of this drunkard and forgave him.
If one repents to Allah Almighty with a sincere heart, then He also shows such miracles
It is said: Repent to Allah, all of you, the believers, so that you may prosper.
Translation: O Muslims! Turn to Allah so that you may prosper (Surat al-Noor)
And Allaah says (interpretation of the meaning): Ask forgiveness of your Lord, then repent to Him.
Translation: Forgive your sins to your Lord and repent (Surat al-Hud).
In another place, he said: O you who believe, repent to Allah, and repent to Him.
Translation: O you who believe! Repent sincerely before Him (Surat at-Tahrim).
The virtue of repentance:
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Whoever repents, Allah forgets the sins of the angels who have to write down those sins, and forgets the hands and feet of those with whom they committed sins. They also forget where they committed their sins, so that when that person appears before the rulers, no witness will come out of his sins.
In another hadith, it is stated that the Almighty has extended His hand of mercy to the person who has sinned during the day, so that he may repent at night and I may accept it, and for the person who has sinned at night. Yes, so that he may repent that day and I will accept. This hand of compassion will remain open until the sun rises from the west.
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said that a person who repents from a sin is one who has never sinned and said that repentance from a sin means that he does not even come close to that sin again. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Whoever repents before the sun rises from the west, his repentance will surely be accepted. He said: Repentance is repentance. He said that the Almighty forgives a servant whom he regrets for his sin before asking for forgiveness.
The Almighty rejoices at the repentance of His sinful servant:
Those who do not sin are angels and the one who commits a sin is called Satan and the one who repents of his sin is a true Muslim.
May Allah keep us free from sins and grant us the power of repentance for those who commit sins against us. Amen.
توبہ! اللہ اور انسان کو جوڑنے والا بہترین عمل توبہ ہی ہے۔اللہ پاک کہتے ہیں اے میرے بندے! اے ابن آدم ایک بار مجھ سے سچے دل سے توبہ کر تو سہی دیکھ میں تیری توبہ کیسے قبول کرتا ہوں۔
مومن کی نشانی یہ ہے کہ جب اس سے کوئی گناہ سرزد ہو جاتا ہے تو اس کا دل اور اس کا دماغ اس کو ملامت کرتا ہے اور اللہ کا خوف اسے بےچین کیے رکھتا ہے اور اس ملامت کے ساتھ جب وہ اللہ کی بارگاہ میں اپنی توبہ رکھتا ہے تو اللہ اس کی توبہ ضرور قبول کرتا ہے۔اور بےشک وہ ذات باری تعالٰی معاف کرنے والا ہے۔
تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ جب کوئی جوان انسان توبہ کرتا ہے تو اس دن کئی میل دور تک قبرستانوں سے عذاب ہٹا لیا جاتا ہے۔
تو سوچ اس امر کی ہے کہ توبہ کی فضیلت کس حد تک بیان کی گئی ہے۔
اسی حوالے سے ایک واقعہ یاد آتا ہے حضرت عمر کے دور حکومت کا یہ عالم تھا کہ سب جانتے تھے کہ حضرت عمر فاروق گناہ کی سزا اسی وقت سنا دیتے ہیں تو اور بچہ بچہ جانتا تھا کہ عمر فاروق گناہ گار کے لیے سزا سنانے میں دیر نہیں کرتے۔
عمر فاروق سڑک پر سے گزر رہے تھے تو ایک شرابی جس نے بغل میں شراب کی بوتل چھپائی ہوئی تھی وہ بھی اس سڑک کے کونے سے نکل آیا جب اس نے دیکھا کہ حضرت عمر فاروق آ رہے ہیں تو وہ شرابی ڈر گیا اور اس نے اللہ سے دعا کی کہ یااللہ آج مجھےعمر فاروق سے بچا لے آج کے بعد یہ گناہ نہیں کروں گا میں سچے دل سے توبہ کرتاہوں اور اللہ نے اس کی توبہ قبول کر لی۔
جب وہ حضرت عمر فاروق کے قریب پہنچا تو حضرت عمر فاروق نے اس شرابی سے پوچھا کہ یہ تم کیا لیے جا رہے ہواس بول میں تو اس نے کہا حضرت عمر فاروق سرکہ تو حضرت عمر فاروق نے جب اسے دیکھانے کو کہا تو اس بوتل میں واقعی ہی سرکہ تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اس شرابی کی توبہ قبول کر لی اور اسے بخش دیا۔
اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے توبہ کی جائے تو وہ ایسے معجزے بھی دکھا دیتا ہے
ارشاد باری ہے: تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا أَیُّہَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ۔
ترجمہ: اے مسلمانو! اﷲ کی طرف رجوع کرو تاکہ فلاح و کامیابی حاصل کرو (سورۃ النور)
اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْا اِلَیْہِ۔
ترجمہ: تم اپنے رب سے اپنے گناہ معاف کراؤ اور توبہ کرو(سورۃ الہود)
ایک جگہ اورشاد فرمایا: یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًا۔
ترجمہ: اے ایمان والو! تم اﷲ کے آگے سچی توبہ کرو (سورۃ التحریم)
توبہ کی فضیلت:
رسو ل اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص توبہ کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ ان فرشتوں کو بھلا دیتے ہیں جنھوں نے وہ گناہ لکھنے ہوتے ہیں اور اس کے ہاتھ پاؤں کو بھلا دیتے ہیں جن سے گناہ کیے تھے اور اس جگہ کو بھی بھلا دیتے ہیں جہاں وہ گناہ سرزد ہوئے تھے ، تاکہ جب وہ شخص احکم الحاکمین کے سامنے حاضر ہو تو اس کے گناہ کا کوئی گواہ نہ نکلے۔
ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ارشاد ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنا دستِ کرم اس شخص کے لیے پھیلائے ہوئے ہیں جس نے دن کو گناہ کیا ہو، تاکہ وہ رات کو توبہ کرے اور میں قبول کر لوں اور اس شخض کے واسطے جس نے رات کو گناہ کیا ہو، تاکہ وہ دن کو توبہ کرے اور میں قبول کروں۔ یہ دستِ شفقت اس وقت تک کھلا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو۔
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص گناہ سے توبہ کرتا ہے وہ ایسا ہے جس نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں اور فرمایا کہ گناہ سے توبہ کا معنی یہ ہے کہ پھر اس گناہ کے قریب بھی نہ جائے۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مغرب کی طرف سے آفتاب نکلنے سے پہلے توبہ کر گیا تو اس کی توبہ ضرور قبول ہو گی اور فرمایا کہ پشیمانی و ندامت ہی توبہ ہے۔حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ جناب سرورِ کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ جس بندے کو گناہ پر نادم جانتا ہے اسے بخشش مانگنے سے پہلے بخش دیتا ہے۔
اﷲ تعالیٰ کو اپنے گناہ گار بندے کی توبہ پر خوشی ہوتی ہے:
جو گناہ نہیں کرتے وہ فرشتے ہوتے ہیں اور جو گناہ کر کے اتراتا ہے وہ شیطان کہلاتا ہے اور جو گناہ پر پشیمان ہوتا ہے وہ ایک سچا مسلمان ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں گناہوں سے پاک رکھے اور جو ہم سے سرزد ہو جائیں ان کے لیے توبہ کی توفیق دے آمین۔
0 Comments