https://islamiclecturer.blogspot.com/sitemap.xml What Allah wants from us? We are noble creatures!

Ticker

6/recent/ticker-posts

What Allah wants from us? We are noble creatures!

                             

                         Disconcerting







   
Have you ever wondered that what Allah Almighty wants from us? What did they want us to do with the man they made?
If a person thinks this deeply, we may become a much better person. But we do not want to think or understand anything. Why? Because we are standing there today, as our beloved prophet told us hundreds of years ago.
We are in an age where all we know is how to excel or how to outdo others.
If Allah Almighty only needed our worship, He would never have sent us into this world, but this pure being created this world just to take the test.
Otherwise, God's angels were enough to worship Him day and night.
Then Allah Almighty created man and gave him the status of the noblest of creatures. And you and Allah made us the ummah of His beloved Prophet and also made us the last ummah.
Are we, the noble creatures, worthy of being called human beings today? Are we fulfilling our responsibility today? No, not at all.
Allah says (interpretation of the meaning): O son of Adam, when you are sent into this world, it is my responsibility. Do you fulfill the obligation that Allah has given us?
Allah created man and sent him into this world through a man and a woman, which made it clear that man should not be arrogant or conceited, because man himself needs others to come to this world.
Allah Almighty created man and then Heaven and Hell and said that the abode of the righteous is Heaven and those who do evil are the fuel of Hellfire.
Allah Almighty has endowed man with intellect and consciousness and has endowed us with blessings like Islam.
And then He has made us a community for which our beloved Prophet has prayed for forgiveness.
The Companions say that three days have passed since the Holy Prophet (PBUH) but he did not come out of the cave and his hiccups had stopped. When the Companions wanted to go to him, he first went to Umar Farooq and greeted him but there was no answer Then Hazrat Omar Farooq asked Hazrat Abu Bakr Siddiq to go and when Hazrat Abu Bakr Siddiq went, he also greeted him but returned when he did not get any answer.
So all the companions were very upset and it was decided to send Hazrat Ali (as). When Hazrat Ali (as) was told to go and try to find out why the Holy Prophet (saw) was crying, when Hazrat Ali (as) found out that Hazrat Umar (as) was crying. Farooq and Hazrat Abu Bakr Siddiq had returned when they did not get an answer, then Hazrat Ali said that when people like you did not get an answer, how can I get an answer? Hazrat Abu Bakr Siddiq and Hazrat Umar Farooq said go quickly and bring them. Hazrat Ali (as) went and told Hazrat Fatima Al-Zahra the whole matter to him. Sarwar went to the daughter of the universe. My parents began to say Qurban, Fatima, my ummah, my ummah, until not a single Muslim of my ummah is called entitled to paradise, I will keep begging my God.
So what right are we paying as a community of such a beloved prophet?
Allah Almighty wants us to follow only Him and His beloved Prophet and Allah wants us to improve our world and the hereafter by following the commands that Allah has sent through Prophet Muhammad (peace be upon him).
May Allah help us to follow in their footsteps and adapt our lives to Islam. Amen.






آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ وہ ہم سے کیا کام لینا چاہتے تھے جو انہوں نے انسان کو بنایا؟
اگر کوئی انسان گہرائی سے یہ سوچ لے تو شاید ہم بہت بہتر انسان بن جائیں۔لیکن ہم نہ کچھ سوچنا چاہتے ہیں اور نہ سمجھنا چاہتے ہیں۔کیوں؟ کیونکہ ہم وہاں کھڑے ہیں آج جس کے بارے میں ہمارے پیارے نبی نے آج سے کئی سو سال پہلے بتا دیا تھا۔
ہم اس دور میں ہیں جس میں ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہمیں برتری کیسے حاصل کرنی ہے۔یا ہمیں دوسروں کو پیچھے کیسے چھوڑنا ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ کو صرف ہماری عبادت کی ضرورت ہوتی تو وہ ہمیں کبھی بھی اس دنیا میں نہ بھیجتے لیکن اس پاک ذات نے یہ دنیا بنائی صرف کس لیے امتخان لینے کے لیے۔
ورنہ اللہ پاک کے فرشتے کافی تھے اس کی دن رات عبادت کرنے کے لیے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا اور اس کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔اور تو اور اللہ نے ہمیں اپنے پیارے نبی کی امت بنایا اور آخری امت بھی ہمیں ہی بنایا۔
کیاآج ہم اشرف المخلوقات تو دور کی بات ہے انسان کہلانے کے بھی لائق ہیں ؟ کیا آج ہم اپنی اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں نہیں بلکل نہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابنِ آدم تو جب اس دنیا میں بھیجا جاتا ہے تو تو میری زمہ داری ہےتو کیا اللہ نے جو ذمہ داری ہمیں دی ہے اس پر پورا اتر رہے ہیں۔
اللہ نے انسان کی تخلیق کی اور اسے مرداور عورت کے ذریعے سے اس دنیا میں بھیجا جس سے صاف واضح کر دیا گیا کہ انسان غرور یا تکبر نہ کرے کیونکہ انسان تو خود اس دنیا میں آ نے کا بھی دوسروں کا محتاج ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا اور پھر جنت اور جہنم کو بنایا اور بتایا کہ نیک لوگوں کا ٹھکانہ جنت اور برے کام کرنے والے جہنم کی آگ کا ایندھن ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل اور شعور سے نوازا ہے اور ہمیں دین اسلام جیسی نعمت سے نوازا ہے۔
اور پھر ہمیں ایسی امت بنایا ہے جن کے لیے ہمارے پیارے نبی نے مغفرت کی دعا کی ہے۔
"صحابہ کہتے ہیں کہ حضور پاک کو تین دن گزر گئے پر وہ غار سے باہر نہ آے اور ان کی ہچکیاں بندھ چکی تھیں تو صحابہ نے ان کے پاس جانا چاہا تو سب سے پہلے حضرت عمر فاروق گئے اور سلام عرض کی لیکن کوئی جواب نہ آیا اور برے پریشان ہو کہ واپس آئے پھر حضرت عمر فاروق نے حضرت ابوبکر صدیق کو جانے کو کہا اور جب حضرت ابوبکر صدیق گئے تو انہوں نے بھی سلام عرض کی لیکن کوئی جواب نہ ملنے پر واپس آ گئے۔
تو سب صحابہ بہت پریشان ہوئے تو یہ طے ہوا کہ حضرت علی علیہ السلام کو بھیجا جائے تو جب حضرت علی کو کہا گیا کہ وہ جائیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ نبی کریم کیوں رو رہے ہیں تو جب حضرت علی کو پتہ چلا کہ حضرت عمر فاروق اور حضرت ابوبکر صدیق جواب نہ ملنے پر واپس آ گئے تھے تو حضرت علی کہنے لگے کہ جب آپ جیسی ہستیوں کو جواب نہیں ملا تو مجھے کیسے جواب ملے گا میرے خیال سے یہ معاملہ ان کی بیٹی حضرت فاطمتہ الزہرا کے علم لانا چا ہیے تو حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق نے کہا جلدی جائیں اور انہیں لے کے آئیں حضرت علی علیہ السلام گئے اور حضرت فاطمتہ الزہرہ کو سارا معاملہ انہیں بتایا سرور کائنات کی بیٹی گئیں تو انہوں نے کہا باباجان آپ کیوں رو رہے ہیں تو پیارے نبی جن پر میرے ماں باپ قربان کہنے لگے فاطمتہ میری امت میری امت جب تک میری امت کا ایک بھی مسلمان جنت کا حقدار نہیں کہلائے گا میں اپنے اللہ سے گڑگڑا کے مانگتا رہوں گا۔
تو ایسے پیارے نبی کی امت ہو کر ہم کونسا حق ادا کر رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سے صرف اپنی اور اپنے پیارے نبی کی پیروی چاہتے ہیں اور اللہ چاہتا ہے کہ جو احکامات اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے بھیجے ہیں ان پر عمل کر کے ہم اپنی دنیا اور آخرت سنواریں۔
اللہ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے اور اپنی زندگی اسلام کے مطابق ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ 
 

Post a Comment

0 Comments